صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1871 حدیث مرفوع مکررات 2 متفق علیہ 1 بدون مکرر حسن بن ربیع، احمد بن جو اس حنفی، ابوالاحوص، عمار بن رزیق، عبداللہ بن عیسی، سعد بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے درمیان حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک اوپر سے ایک آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ دروازہ آسمان کا ہے جسے صرف آج کے دن کھولا گیا اس سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا پھر اس سے ایک فرشتہ اترا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ فرشتہ جو زمین کی طرف اترا ہے یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا اس فرشتے نے سلام کیا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان دو نوروں کی خوشخبری ہو جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیے گئے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیئے گئے ایک سورة الفاتحہ اور دوسری سورة البقرہ کی آخری آیات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے مطابق دیا جائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اللہ تعالی اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے (یعنی اسے خوش رکھے) جس نے ہم سے کوئی چیز (بات) سنی اور پھر بالکل اسی طرح دوسروں تک پہنچا دی جس طرح سنی تھی
Ibn 'Abbas reported that while Gabriel was sitting with the Apostle (may peace be upon him) he heard a creaking sound above him. He lifted his head and said: This As a gate opened in heaven today which had never been opened before. Then when an angel descended through it, he said: This is an angel who came down to the earth who had-never come down before. He greeted and said: Rejoice in two lights given to you which have not been given to any prophet before you: Fatihat al-Kitab and the concluding verses of Surah al-Baqara. You will never recite a letter from them for which you will not be given (a reward).
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1870 حدیث مرفوع مکررات 2 متفق علیہ 1 بدون مکرر اسحاق بن منصور، یزید بن عبدربہ، ولید بن مسلم، محمد بن مہاجر، ولید بن عبدالرحمن جرشی، جبیر بن نفیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت نو اس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سمعان کلابی سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن قرآن مجید اور ان لوگوں کو جو اس پر عمل کرنے والے تھے لایا جائے گا ان کے آگے سورة البقرہ اور سورة آل عمران ہوں گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیان سورتوں کے لئے تین مثالیں ارشاد فرمائی ہیں جنہیں میں اب تک نہیں بھولا وہ اس طرح سے ہیں جس طرح کہ دو بادل ہوں یا دو سیاہ سائبان ہوں اور ان دونوں کے درمیان روشنی ہو یا صف بندھی ہوئی پرندوں کی دو قطاریں ہوں وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اللہ تعالی اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے (یعنی اسے خوش رکھے) جس نے ہم سے کوئی چیز (بات) سنی اور پھر بالکل اسی طرح دوسروں تک پہنچا دی جس طرح سنی تھی
An-Nawwas b. Sam'an said he heard the Apostle (may peace be upon him) say: On the Day of Resurrection the Qur'an and those who acted according to it will be brought with Surah al-Baqara and AI 'Imran preceding them. The Messenger of Allah (may peace be upon him) likened them to three things, which I did not forget afterwards. He (the Holy Prophet) likened them to two clouds, or two black canopies with light between them, or like two flocks of birds in ranks pleading for one who recited them.
|
No comments:
Post a Comment