Friday, December 6, 2013

[Pindi-Islamabad:94410] Dajaal


حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، آپ نے اس (کے فتنے) کو (کبھی) کم اور (کبھی) بہت زیادہ بیان کیا، حتیٰ کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے کسی جھنڈ میں ہے، جب ہم شام کے وقت آپ کے پاس گئے تو آپ ہمارے ان تاثرات کو بھانپ گئے، آپ نے فرمایا : تمہارا کیا حال ہے، ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! صبح آپ نے دجال کا ذکر کیا، آپ نے اس (کے فتنہ) کو کبھی کم اور کبھی بہت زیادہ بیان کیا، حتیٰ کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے کسی جھنڈ میں ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں میں سے مجھے زیادہ خوف ہے، اگر میری موجودگی میں دجال نکلا تو تمہارے بجائے میں اس سے مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں دجال نکلا تو ہر شخص خود مقابلہ کرے گا، اور ہر مسلمان پر اللہ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے، دجال نوجوان اور گھونگریالے بالوں والا ہو گا، اس کی آنکھ پھولی ہوئی ہو گی، میں اس کو عبدالعزیٰ بن قطن کے مشابہ قرار دیتا ہوں، تم میں سے جو شخص اس کو پائے وہ اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی (دس) آیتیں پڑھے، بلاشبہ شام اور عراق کے درمیان سے اس کا خروج ہو گا، وہ اپنے دائیں بائیں فساد پھیلائے گا، اے اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا، ہم نے کہا یا رسول اللہ! وہ زمین میں کب تک رہے گا؟ آپ نے فرمایا : چالیس دن تک، ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، ایک دن ایک ماہ کے برابر اور ایک دن ایک ہفتہ کے برابر اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے۔ ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پس جو دن ایک سال کی طرح ہو گا کیا اس میں ہمیں ایک دن کی نماز پڑھنا کافی ہو گا، آپ نے فرمایا : نہیں، تم اس کے لیے ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کر لینا، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ زمین پر کس قدر تیز چلے گا، آپ نے فرمایا اس بارش کی طرح جس کو پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو، وہ ایک قوم کے پاس جا کر ان کو ایمان کی دعوت دے گا، وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کر لیں گے، وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ پانی برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا تو وہ سبزہ اگائے گی، ان کے چرنے والے جانور شام کو آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے، تھن بڑے اور کوکھیں دراز ہوں گی، پھر وہ دوسری قوم کے پاس جا کر ان کو دعوت دے گا، وہ اس کی دعوت کو مسترد کر دیں گے، وہ ان کے پاس سے لوٹ جائے گا، ان پر قحط اور خشک سالی آئے گی اور ان کے پاس ان کے مالوں سے کچھ نہیں رہے گا، پھر وہ ایک بنجر زمین کے پاس سے گزرے گا اور زمین سے کہے گا اپنے خزانے نکال دو تو زمین کے خزانے اس کے پاس ایسے آئیں گے جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس جاتی ہیں، پھر وہ ایک کڑیل جوان کو بلائے گا اور تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا، جیسے نشانہ پر کوئی چیز لگتی ہے، پھر وہ اس کو بلائے گا تو وہ (زندہ ہو کر) دمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا، دجال کے اسی معمول کے دوران اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس دو زرد رنگ کے حلے پہنے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہوں گے، جب حضرت عیسیٰ اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ کے قطرے گریں گے اور جب سر اٹھائیں گے تو موتیوں کی طرح قطرے گریں گے، جس کافر تک بھی ان کی خوشبو پہنچے گی اس کا زندہ رہنا ممکن نہ ہو گا، اور ان کی خوشبو منتہا نظر تک پہنچے گی، وہ دجال کو تلاش کریں گے حتیٰ کہ باب لدّ پر اس کو موجود پا کر قتل کر دیں گے، پھر حضرت مسیح ابن مریم کے پاس ایک ایسی قوم آئے گی جس کو اللہ تعالیٰ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، وہ ان کے چہروں پر دست شفقت پھیریں گے اور انہیں جنت میں ان کے درجات کی خبر دیں گے، ابھی وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ کی طرف وحی فرمائے گا، میں نے اپنے کچھ بندوں کو نکالا ہے جن سے لڑنے کی کسی میں طاقت نہیں ہے، تم میرے ان بندوں کو طور کی طرف اکٹھا کرو اور اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ہر بلندی سے بہ سرعت پھسلتے ہوئے آئیں گے، ان کی پہلی جماعتیں بحیرہ طبرستان سے گزریں گی اور وہاں کا تمام پانی پی لیں گی، پھر جب دوسری جماعتیں وہاں سے گزریں گی تو وہ کہیں گی یہاں پر کسی وقت پانی تھا، اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب محصور ہو جائیں گے حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے نزدیک بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے سو دینار سے افضل ہو گی، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب دعا کریں گے تب اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا تو صبح کو وہ سب یک لخت مر جائیں گے، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب زمین پر اتریں گے مگر زمین پر ایک بالشت برابر جگہ بھی ان کی گندگی اور بدبو سے خالی نہیں ہو گی، پھر اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ اور ان کے اصحاب اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کی گردنوں کی مانند پرندے بھیجے گا، یہ پرندے ان لاشوں کو اٹھائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا وہاں پھینک دیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک بارش بھیجے گا جو زمین کو دھو دے گی اور ہر گھر خواہ وہ مٹی کا مکان ہو یا کھال کا خیمہ وہ آئینہ کی طرح صاف ہو جائے گا، پھر زمین سے کہا جائے گا تم اپنے پھل اگاؤ اور اپنی برکتیں لوٹاؤ، سو اس دن ان کی ایک جماعت ایک انار کو (سیر ہو کر) کھا لے گی، وہ ایک دودھ دینے والی گائے لوگوں کے ایک قبیلہ کے لیے کافی ہو گی، اور دودھ دینے والی بکری ایک گھر والوں کے لیے کافی ہو گی، اسی دوران اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور وہ ہر مومن اور ہر مسلم کی روح قبض کر لے گی اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح کھلے عام جماع کریں گے اور انہی پر قیامت قائم ہو گی۔''
مسلم، الصحیح، 4 : 2254، رقم : 2937
Regards
Malik

I am just a mail away, not a mile away!

if my emails are irritating you and you are not interesting to get - plz reply with "unsubscribe" .

No comments:

Post a Comment

PAID CONTENT