ایک تحریر جس نے مجھے رلادیا ! ہو سکے تو آپ بھی کاپی کرکے میسج آگے بڑھا دیں ، شائد کسی کا مردہ ضمیر جاگ جائے !!!
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
تین مہینے گزر گئے کلاس شروع ہوئے میری کلاس کا ایک بچہ علی جو تھلیسیمیا کے مرض کا شکار ہے صرف تین دن سکول آسکا.
آج اسکا تیسرا دن تھا.
سوچا آج تھوڑی گپ شپ کرتے ہیں. دیکھتے ہیں اتنا چھوٹا سا بچہ اتنی بڑی تکلیف سے کیسے لڑتا ہے؟
اس نے مجھے جو باتیں بتائیں میری گزارش ہے کہ وہ سب پڑھیں اور اتنا شئیر کریں کہ بے ضمیروں تک بھی یہ بات پہنچ جائے.
ٹیچر مجھے اسکو ل اچھا لگتا ہے مگر میرے پٹھے اب میرا بوجھ نہیں اٹھا سکتے. میرا بی پی اتنا لو ہوجاتا ہے کہ مجھے ایک دن اسکول آنے کے بعد دو ہفتے ہسپتال میں گزارنے پڑتے ہیں.
وہاں میں کافی دن سویا رہتا ہوں. پھر جب ہوش آتا ہے تو سوچتا ہوں کہ میرے دوست اس وقت انگریزی پڑھ رہے ہونگے. ابھی انکا لنچ بریک ہوگا. اب چھٹی ہونے والی ہوگی.
ٹیچر جب میرے والدین کو پتہ چلا کہ مجھے یہ بیماری ہے تو وہ بہت روئے تھے. میرا کوئی بہن بھائی نہیں شاید انکو لگتا ہوگا کہ میں مرنے والا ہوں.
میں نے اپنی بیماری سے کہا کہ میں تمھیں ہرادوں گا.
جیت کے رہوں گا اور سو سال جیئوں گا. (انشاء اللہ)
ٹیچر جو ڈاکٹر اور ہسپتال والے تھے وہ بہت اچھے تھے میرا بہت خیال رکھتے تھے. ایک نرس آنٹی مجھے اپنا بیٹا کہتی تھیں. وہ ہم بچوں کو کارٹون والے روم میں لے جاتی تھیں ہم کارٹون دیکھتے رہتے ڈرپ بھی لگ جاتی تھی.
مگر ٹیچر جب مجھے ری ایکشن ہوجاتا تھا دوا کا تب مجھے لگتا میں جیت نہیں سکوں گا.
ٹیچر کچھ گندے لوگ ہم بچوں کی اصلی دوا چھپا کر نقلی دوا ڈاکٹر کو دے جاتے ہیں. یا خون ٹھیک نہیں ہوتا تو اسکا ری ایکشن ہوجاتا ہے.
ٹیچر پھر ایسا لگتا ہے جیسے کسی چٹان کے نیچے دب گیا ہوں. میرا جسم اکڑ جاتا ہے. کچھ بھی نظر نہیں آتا چاروں طرف دھند چھا جاتی ہے. مجھے اپنے چاروں طرف فوجی نظر آرہے ہوتے ہیں. جیسے ایک ٹینک مجھے کچلنے آرہا ہو. بم پھٹ رہے ہوتے ہیں اور مجھے ان دھماکوں میں اپنے دل کی دھڑکن ختم ہوتی سنائی دے رہی ہوتی ہے.
امی بتاتی ہیں کہ مجھے سب نے پکڑا ہوا ہوتا ہے. میرے ہاتھ پاؤں مڑتے جاتے ہیں. پھر ڈاکٹر انکل مجھے انجکشن لگاتے ہیں میں سوجاتا ہوں. جب میں جاگتا ہوں تو میرے گلے سے مشینیں نکلتی ہیں. انکی وجہ سے میرا گلا اتنا سوج جاتا ہے کہ میں سانس تک نہیں لے سکتا.
ٹیچر جو لوگ ہماری دوا چھپا دیتے ہیں انکو شاید پتہ نہیں ہوگا کہ ہم بچوں کو کتنا درد ہوتا ہے. ہمارا تو خون بھی نہیں ملتا جو مل جائے تو دوا الٹی ہوجاتی ہے. ڈاکٹر انکل نے بتایا تھا کہ ایک نقلی دوا کی وجہ سے میں اب کبھی دیر تک نہیں بیٹھ سکوں گا. نہ کوئی کام کر سکوں گا. ٹیچر میں اپنی بیماری کو ہرا کر بس جیتنے ہی والا تھا کہ بس ہار گیا.
پتہ نہیں وہ کون انکل ہیں جو ہماری دوا چھپا کر بدل دیتے ہیں. شاید انکے بچوں کو بھی یہ بیماری ہو اور انکے پاس اصلی دوا کے پیسے نہ ہوتے ہوں؟
میری دعا ہے کہ ان انکل کے بچے جلدی سے ٹھیک ہوجائیں. تاکہ دوسرے بچوں کو بھی ٹھیک دوا ملے.
.
.
تمام جعلی دوا بنانے والے اس چھ سال کے معصوم بچے کی تڑپ سن رہے ہیں ؟؟؟
انکی وجہ سے پتہ نہیں کتنے معصوم بچے اتنی تکلیف جھیل رہے ہیں. کاش آپ محسوس کر سکیں کہ ایک ننھی سی جان ایک جان لیوا مرض کو ہرانے کے قریب ہوکر جب آپکی وجہ سے ہار جاتی ہے تو اسے کیسا لگتا ہے!!!
اللہ آپ کا ضمیر زندہ کرے . آمین الٰھی آمین
--
--
{{{{ Rawalpindi-Islamabad Friends}}}}
************************************************************************************
All members are expected to follow these Simple Rules
Abuse of any kind (to the Group, or it's Members) shall not be tolerated
SPAM, Advertisement, and Adult messages are NOT allowed
This is not a Love, Dating Forum so sending PM or Chat Inv will be considered as illegal Act. will be BANED Instantly.
************************************************************************************
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Pindi-Islamabad Friends" group.
To post to this group, send email to Pindi-Islamabad@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
Pindi-Islamabad+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/Pindi-Islamabad?hl=en
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pindi-Islamabad Friends" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to Pindi-Islamabad+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
No comments:
Post a Comment