Friday, January 7, 2011

[discussion_vu] Governor Taseer Deserved It

تاثیر سے ظلم نہیں انصاف ہوا

سلمان تاثیر کے قتل کی خبر سن کر مجھے کئی سال قبل منظور وٹو کی کابینہ کا وہ وزیر یاد آ گیا جسے اس کے ذاتی سیکورٹی گارڈ  نے اسمبلی میں  قتل کر دیا تھا. گارڈ کا کہنا تھا کہ وزیر موصوف نے ایک عورت کو حاملہ کر دیا تھا اور اب اسے شادی پر مجبور کر رہا تھا. مگر سلمان تاثیر کے بارے میں یہ بات درست نہیں ہو سکتی تھی کیوں کہ وو اپنے گناہوں کو چھپانے کے عادی نہیں تھے. اس کے کرتوتوں سے مجھے اندازہ تھا کہ یہ توہین رسالت کے جرم میں  ہی مارا گیا ہے.قتل کے فوری بعد میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہو گیا. ملک ممتاز قادری (قاتل) کی  قانون ہاتھ میں لینے پر مذمت شروع ہو گئی .اس سارے ڈرامے میں کسی نے یہ نہ کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی پہل سلمان تاثیر نے کی تھی. جس نے سزا یافتہ گستاخ رسول آسیہ بی بی کو پھانسی سے بچا کر محفوظ مقام پر منتقل کروایا تھا. اور آئین میں موجود قانون کو کالا قانون کہا. اس وقت تو کسی نے اس کی مذمت نہ کی؟ کسی کو یاد نہ آیا کہ آئین کی بے حرمتی ہو رہی ہے. توہین عدالت کا بھی کسی نے ذکر تک نہ کیا. اب اچانک سب کو آئین یاد آ گیا. اچانک سے آئین میں موجود قوانین مقدس گائے بن گئے. ممتاز قادری کے لیے سزایں تجویز کرنے والے بھول گئے کہ ان ساری سزاؤں کے مستحق ان کے محبوب گورنر صاحب بھی تھے. اور عجیب بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں قانون کو ہاتھ میں لینے پر احتجاج صرف اس وقت ہوتا ہے جب کوئی کمزور شخص ایسا کرتا ہے. طاقتور کے لیے ایسا کرنا معمول کی بات ہے. اس لیے ایسی خبروں کو ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا ہے. ہمارے معاشرے میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں. جن کا ذکر کر کے میں آپکا اور اپنا وقت برباد نہیں کرنا چاہتا. کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گورنر صاحب نے گستاخ رسول کی حمایت کر کے خود کشی کی تھی. کیونکہ ان ساری حرکتوں سے انہوں نے نہ صرف کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کے تھے بلکہ انھیں یہ کہ کر اشتعال بھی دلایا تھا کہ میں ان سب احتجاج کرنے والوں کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھتا ہوں. اس لیے وو اپنی موت کے ذمہ دار خود ہی ہیں. یا پھر وہ عدالتیں ہیں جو گورنر کو ان سارے جرائم پر سزا نہ دی سکیں. جس کے نتیجے میں ایک عام آدمی کو قانون ہاتھ میں لینا پڑا. سچ تو یہ ہے کہ سلمان تاثیر کے قتل کی مزمت صرف ٹی وی کی حد تک ہی محدود ہے. میں نے اپنے ارد گرد کوئی ایک بھی ایسا آدمی نہیں دیکھا جو اسے  واقعے کو برا سمجتا ہو. بلکہ ساری عوام ایسے ناپاک گورنر سے چھٹکارا پا کر خوش نظر آتی ہے. بلکہ ان کا مطالبہ ہے کہ ملک ممتاز قادری کو نہ صرف غازی کہا جائے بلکہ فوری رہا بھی کیا جائے. اس مقصد کے لیے تمام دینی جماتوں کو مشترکہ تحریک چلانی چاہیے. 

 




--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Virtual University of Pakistan" group.
To post to this group, send email to discussion_vu@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to discussion_vu+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/discussion_vu?hl=en.

No comments:

Post a Comment

PAID CONTENT